یہ بیہودہ گوئی موئخر کر دو ۔۔۔ سرمد سروش
یہ بیہودہ گوئی موخر کردو
سرمد سروش
نہ چائے پلاو
نہ بسکٹ کھلاو
نہ اپنی یہ بیکار باتیں سناو مجھے
میں ابھی اس کے شیریں سخن میں گرفتار ہوں
خاک کے ذائقے سے میرے ہونٹ نمکین ہیں
دوستو ! مجھ کو پگھلی ہوئی موم کا جام دینا
کہ میں اپنی نوک زباں سے
اسے اپنے اندر تلک آج تک محفوظ کر لوں
کوئی مجھ کو عنبر سے لیپو
کہ میں جسم پر اس کے مرقوم احساس کو جاوداں کر سکوں
وقت کی موج پر دور تک بہہ سکوں
آدمی کے خصائص کبھی سنگواروں میں بھی کھل سکے ہیں
میں حیوانی قالب کے اوپر چڑھایا ہوا کاغذی شخص ہوں
آج میرے ورق پر عجب شاعری نقش ہے
دوستو ! مجھ سے شعر و سخن بارے باتیں کرو
اپنی بیہودہ گوئی موءخر کردو
(مجموعہ نظم: الغم سے)
Facebook Comments Box