پانی میں عکس اور کسی آسماں کا ہے ۔۔۔ احمد مشتاق

غزل

احمد مشتاق

پانی میں عکس اور کسی آسماں کا ہے

یہ ناؤ کون سی ہے یہ دریا کہاں کا ہے

دیوار پر کھلے ہیں نئے موسموں کے پھول

سایہ زمین پر کسی پچھلے مکاں کا ہے

چاروں طرف ہیں سبز سلاخیں بہار کی

جن میں گھرا ہوا کوئی موسم خزاں کا ہے

سب کچھ بدل گیا ہے تہہ آسماں مگر

بادل وہی ہیں رنگ وہی آسماں کا ہے

دل میں خیال شہر تمنا تھا جس جگہ

واں اب ملال اک سفر رائیگاں کا ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2025
M T W T F S S
 123456
78910111213
14151617181920
21222324252627
282930