
غزل ۔۔۔ فرح خاں
غزل
فرح خاں
دریا کے پاس جا کے ارادہ بدل گیا
ہونٹوں پہ ٹھہری پیاس کاحلیہ بدل گیا
میں نے ضرورتوں کےدلاسے کی بات کی
یک لخت سارے شہر کا چہرہ بدل گیا
منزل کی جستجو نے مری نیند چھین لی
آنکھوں میں ایک خواب تھا رستہ بدل گیا
جس وقت جنگ چھڑ گئ خاک اور خون کی
اس وقت دشتِ غم کا لبادہ بدل گیا
پگڈنڈیوں نے پختہ سڑک تک سفر کیا
اونچی عمارتوں کا بھی نقشہ بدل گیا
شہزادیاں تو باپ کے گھر کل تھیں بیٹیاں
دیوار و در سے آج سے رشتہ بدل گیا
میں نے فرح جو صحن میں پودا لگایا تھا
وہ پیڑ بن کے کس لیے سایہ بدل گیا
Facebook Comments Box