
ہم ڈرے ہوئے لوگ ۔۔۔ احیا زہرا
ہم ڈرے ہوئے لوگ
احیا زہرا
ہم چار دیواریوں میں مقید لوگ
باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں
کہ ہمیں بتایا جاتا ہے
آسمان کا رنگ
نیلا نہیں ، سیاہ ہے ۔۔۔۔
چڑیوں کی چہچہاہٹ
محض ایک سراب کا سایہ ہے
پھولوں پر خزائیں پہرہ دیتی ہیں
اور تتلیوں کے رنگ
چھونے سے اتر جاتے ہیں ۔۔۔۔
گیت گانا
اور رقص کرنا گناہ ہے
خاموش رہنا عبادت ؛
اور بولنے پر سزا ہے
اور ہنسنا ، منع ہے ۔۔۔۔
خواب دیکھنا جرم
اور تعبیر ڈھونڈنا
! سنگین جرم
جس کی پاداش میں
عمریں اسیر کر دی جاتی ہیں ۔۔۔۔
اور محبت کرنا
خدا سے بغاوت کرنے جیسا ہے
جس کا انجام
صرف اور صرف
عذاب کی صورت ہے ۔۔۔۔
ہم ، دیواروں میں چنوائے ہوئے لوگ
باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں
محبت کرنے سے ڈرتے ہیں
خواب دیکھنے سے ڈرتے ہیں
کیونکہ ۔۔۔۔
ہمیں بتایا جاتا ہے
کہ ان چاردیواروں کے باہر زندگی
جینے کی اجازت نہیں ہے
اور اسی لیے
ہم جینے سے ڈرتے ہیں ۔۔۔۔