
کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ہیں ۔۔۔ احمد ہمیش
کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ہیں
(چائے کی ٹوٹی پیالی)
احمد ہمیش
مجھے اٹھا لو
مجھے کسی یادگار جگہ پر رکھ دو
میں تم سے الگ نہیں ہوں
میں تو خودان ہونٹوں پر ادھوری رہی
جنہیں تم چوم نہ سکے
میں تو خودان ہاتھوں سے چھوٹ گئی
جنھیں تم تھام نہ سکے
۔۔۔۔۔۔
کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ھیں
(ماچس کی ادھ جلی تیلی)
جب ان گنت جسموں کے درمیان صرف تیرے جسم کی حق تلفی ہوئی تو میں نے اس اندھیرے میں تیری موم بتی جلائی
اور جب آب و ہوا کی فیاضی صرف خوشحال مکانوں کے لیے تھی تو میں نے اس بارش میں تیری بیوی کا سنسان چولها جلایا
تو مجھے بھول گیا
میں تیرے فرش پر پڑی رہی میں آج بھی تیرے فرش پر پڑی ہوں
اس سے پہلے کہ لوگ مجھے گلی کی نحوست میں پھینک دیں
مجھے اٹھا لے
اور مجھے اس جنگل میں چھوڑ آ جہاں میرا جنم ہوا تھا
جہاں میرا پیڑ تھا