نہ ملے نہ تجھ سے جدا ہوئے ۔۔۔ شہزاد احمد

شہزاد احمد

جسے بار ہا ملے تھے تم، وہ میرے سوا کوئی اور تھا

میرے دل کو تاب نظر کہاں، تمہیں دیکھتا کوئی اور تھا

میں فریب خردہ ء راہ غم، چلا سب کے ساتھ قدم قدم

مرے ہم سفر نہیں جانتے،مرا راستہ کوئی اور تھا

گل تازہ یہ تیرا رنگ و بو،ہوا سب سے بڑھ کے ترا عدو

کسی اور نے تجھے چن لیا،تجھے چاہتا کوئی اور تھا

سبھی ربط بے سرو پا ہوئے،نہ ملے نہ تجھ سے جدا ہوئے

نہ الگ تھا تیرا جہاں کبھی، نہ مرا خدا کوئی اور تھا

کھلا ہمدموں پہ یہ راز کب، میں تھا ایک عمر سے جاں بلب

مجھے روز ملتے تھے لوگ سب، مگر آشنا کوئی اور تھا

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.