بکنے کا غم ۔۔۔ اشفاق سلیم مرزا
بکنے کا غم
(اشفاق سلیم مرزا)
سر بازار مقتلوں پر
پھر سے لفظ سجے تھے
لفظ جن کے جمال سے
رنگ و آہنگ و صوت و صدا
نغمہ و شعر
داستان خیر و شر
سب رقم ہوئے تھے
دیر تک مقتلوں میں
پڑے سوچتے رہے
شاید رنگ و نور کا کوئی ہالہ بنے
اور سخن وروں کی فوج ظفر موج
راز کی کوئی بات کہہ دے
قاتلوں نے جب یہ دیکھا
تو جھٹ سے ان کے کفن اتارے
اور ریشم و اطلس میں سجا کر
پھر سے ان کو دلہن بنا کر
نئے سوداگران ِ صوت وصدا
کی اردل میں دے دیا
Facebook Comments Box