غزل ۔۔۔ شہناز پروین سحر
غزل
(شہناز پروین سحر)
زمیں کے گُل نگلنا چاہتا ہے
پہاڑ اب آگ اگلنا چاہتا ہے
ہوا کے ساتھ چلنا چاہتا ہے
مرا بچپن مچلنا چاہتا ہے
اسے کہہ دو کہ صورت بھی بدل لے
فقط کپڑے بدلنا چاہتا ہے
کھلونے میں دھماکے کی خبر ہے
مگر بچہ بہلنا چاہتا ہے
مجھے پربت سے کھائی تک دھکیلا
وہ خود کیسے سنبھلنا چاہتا ہے
ابھی کچھ دیر پہلے ہاتھ تھاما
اور اب وہ ہاتھ ملنا چاہتا ہے
بالآخر خود سحر پتھرا گئی جب
تو وہ پتھر پگھلنا چاہتا ہے
Facebook Comments Box