میں جانتی ہوں ۔۔۔ عائشہ اسلم

میں جانتی ہوں

( عائشہ اسلم )

میں جانتی ہوں

اس عمر میں جھولا جھولنے کا انجام کیا ہوتا ہے

مجھے سر کے بل

یا اوندھے منہ گرنا ہوگا

میں پرندوں کا سفر دیکھنا چاہتی ہوں

مگر وہ کسی بات پر آمادہ نہیں ہوتے

میں خواہشوں کو جلاوطنی کی دھوپ سے بچا بھی لوں

تو جانتی ہوں

کبھی کبھی بارشوں کی صورت

زمین پہ طوفان آ جاتا ہے

کبھی مٹی سازش میں شریک ہو جاتی ہے

کبھی اچانک آگ بھڑک اٹھتی ہے

زمین کے عذاب

عمروں سے زیادہ طویل ہیں

اور اذیت فنا ہونے کے تجربے سے نہیں گزرتی

ہر گھڑی محشر کی گھڑی میں تبدیل ہو جاتی ہے

ٹک ۔ ٹک۔ٹک

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031