جُوتے بہت کاٹتے ہیں ۔۔۔ ابرار احمد

جوتے بہت کاٹتے ہیں

رات بھر کون تھا ساتھ میرے

جسے میں بتاتا رہا

اس جگہ شہر تھا

اور سیٹی بجاتے ہوئے نو جواں

اس پہ اتری ہوئی

رات سے یوں گزرتے

کہ جیسے یہی ہو گزرگاہ ہستی

اسی میں کہیں ہو سراغ تمنا

یہاں موڑ تھا

جس پہ بس ٹھہرتی

اور مسافر ، اندھیرے میں تحلیل ہوتے

تو ہم چاپ سن کر

انھیں زندگی سے گزرتے ہوئے دیکھتے

اپنی نیندوں کی چادر ہٹا کر

کہیں چاندنی میں نہاتے ہوئے

اجلے تکیوں کے نیچے

کسی گیت کے بول تہہ کر کے رکھتے

کہیں — خواب کے راستوں میں ٹہلتے ہوئے

دن کی وادی میں پھر جا نکلتے

کہ آنکھیں تھیں چاہت بھری

نیم وا

چک سے لگ کر ہمیں دیکھتیں

ہر طرف سے امڈتی ہوئی شام کی اوٹ سے

کوئی ہم کو بلاتا

کہ گھر لوٹ آؤ

کہاں پر بھٹکتے ہو

کیوں در بہ در ہو

تو ہم اپنے ہاتھوں کا کیچڑ چھپائے ہوئے

گھر میں پرچھائیوں کی طرح سے اترتے

کہیں اونچی نیچی ، اکھڑتی ادھڑتی ہوئی

شاہ راہوں پہ

کھائی ہوئی ٹھوکروں کے تسلسل میں

ہم نے پکارا بہت

ان سویروں کی مہکار کو

جن کی شبنم

ہمارے دلوں میں ہمیشہ سے گرتی رہی

پھول پھل بھی ملے

خوش بوئیں بھی ملیں

اور تم بھی ملے

یہیں پر کہیں اک گزرگاہ صد رنگ تھی

جس پہ چلتے ہوئے

اس کی دہلیز کو جا نکلتے

اسی شور میں تھا ، وہ ہوٹل

جہاں خامشی تھی

اداسی تھی

گیتوں کی تانیں تھیں

سگرٹ کی ، چاے کی مہکار میں

” دوستوفسکیوں ” سے ملاقات ہوتی

کہ وارفتگی تھی یا دیوانگی

گھومتے ہی رہے ہیں

بگولے کی صورت کہیں

رات دن کے علاقوں میں

جن میں کہیں بھی ٹھکانا نہ تھا

کہ ہم ہوش میں بھی رہے

ٹھیک سوے نہیں

پورے جاگے نہیں

اس قدر چل کے آئے

تو پیروں میں جوتے بہت کاٹتے ہیں

رات بھر کون تھا ساتھ میرے

وہ تم تو نہیں تھے

وہ تم تو نہ تھے

پھر کسے میں بتاتا رہا

رات بھر

اس جگہ شہر تھا …

Abrar Ahmad started his poetic journey in 1980.  His poetry frequently revolves around themes of existentialism, often reminiscing about meaning of life, disillusionment and displacement.

To date, Abrar Ahmad has two published poetry collections. One book is a collection of poems, Akhri Din Sey Pehlay (1997), and the other is a collection of ghazals, Ghaflat Kay Brabar (2007).

Read more from Abrar Ahmad.

Read more Urdu Poetry

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031