نظم ۔۔۔ مسعود قمر
تو میرے دماغ کےدائیں کونے میں رہتی ہے
( مسعود قمر )
تو میرے دماغ کے
دائیں کونے میں رہتی ہے
میں اپنے سارے کام
دماغ کے دائیں کونے میں
کرتا ہوں
دماغ کے بائیں کونے میں صرف
گفتگو ہے
جو الفاظ کی محتاج ہے
زبان ہے
جو گوشت کا لوتھڑا ہے
اور ذائقہ کی محتاج ہے
جسم ہے
جو خون کے دوڑنے پھرنے کا
محتاج ہے
دماغ کا دایاں کونہ تخلیق
ہے
کچنار کے پھول
لیچی کے شگوفے، قہقہے
بسم اللہ خان کی شہنائی
میری نظم
اور
جہاں تو تخلیق ہوئی ہے
دائیں کونے کے انسان نے
اپنی تنہائی دور کرنے کے
لیے
خدا کو ایجاد کیا
مگر
خدا اپنے تخلیق کار کو چھوڑ
کر
اپنی پوجا کروانے کے لیے
دماغ کے بائیں کونے میں چلا
گیا
بایاں کونہ محتاجی کا کونہ
ہے
الفاظ، ذائقہ، خون
اور خدا کی محتاجی کا کونہ
محتاجی کو موت ہے
جسم کو موت ہے
پوجا کو موت ہے
تخلیق کو موت نہیں ہے
کچنار کے پھول
لیچی کے شگوفے ، قہقہوں
بسم اللہ خان کی شہنائی
میری نظم
اور
تجھے موت نہیں ہے