تنہا ایک پرندہ ۔۔۔ سبین علی
نظم
( سبین علی )
تنہا ایک
پرندہ ہے
جو جھوٹ کے ڈھیر سے
سچ کے دانے تلاش کرتا
ہانپ جاتا ہے
وہ دانے
جو رزق ٹھہریں روح کا
وہ دانے جن پر نام
کربلا میں ڈٹ جانے والوں کا
وہ دانے جو زمیں میں بوئیں
تو
شجر سایہ دار بنیں
وہ دانے جو فلک کو چڑھیں
تو کرم کی بارشیں برسیں
مگر وہ دانے
نہ رزق خاک ہوئے
نہ کسی
حلق سے اترے
فلک خاموش
اور پرندہ انہیں
یوں تلاش کرتا ہے
جیسے
سیہ مرغ کی تلاش میں
سرگرداں طیور
سبین علی
Facebook Comments Box