آج کا کام کل پر چھوڑنے والوں کے نام ۔۔۔ محمد سلیم الرحمنٰ
آج کا کام کل پر چھوڑنے والوں کے نام
( محمد سلیم الرحمنٰ)
اُمّید پہ دنیا قایم ہے لیکن کب تک
چپ چاپ رہیں۔
اُمّید کا پھل جب پک نہ سکے، اس کی تلخی
ہم کیسے سہیں؟
ہم ظلم کا رونا روتے ہیں گھر گھر جا کر،
اور گھر آ کر
ظالم سے ہمیں کچھ کہتے ہوئے رہتا ہے بہت
جھگڑے کا ڈر۔
ہم مظلوموں کا ہاتھ پکڑنے سے اتنا
کیوں ڈرتے ہیں؟
اَدھ کچرے سے جذبوں میں مگن ہم پوری طرح
نہ جیتے ہیں نہ مرتے ہیں۔
یہ طفل تسلّی اور پھوکے نعروں کی جھڑی،
صاحب، کب تک؟
جو ظالم سے ہیں دست و گریباں وہ آخر
جائیں گے تھک۔
آ پہنچا وہاں دھارا خوں کا مظلوموں کی
گردن گردن۔
یاں پوچھتے پھرتے ہیں دنیا سے ظالم کا
ہم چال چلن۔
جب چڑھ کر دامن گیر ہو کل مظلوموں کے
خوں کا دریا،
یہ نہ ہو کہیں کچھ داد نہ اُس کو ہم سے ملے
اک چپ کے سوا۔
Read more from Muhammad Salim-ur-Rehman
Read more Urdu Poetry