دیپک راگ ۔۔۔ کشور ناہید
دیپک راگ
کشور ناہید
جانے والے چلے جاتے ہیں
کبھی بلاوے پہ
کبھی بن بلائے
کہتے ہیں بن بلائے جانے والے
نصیبے والے نہیں ہوتے
مگر وہ تو بڑا سوہنا
بڑے نصیبوں والا تھا
اس کے بدن میں پیاس بھری تھی
اس کی آنکھوں میں بولتا دیپک راگ
سلگ اٹھا تھا
اس کا انگ انگ سلگ اٹھا تھا
جہنم کی آگ سے ڈرانے والون نے
اس آگ کو گلزار بنانے کی دعا کیوں نہیں کی
آتش پرستوں نے اس آگ کو
سجدہ کیوں نہیں کیا
خواب میں آگ دیکھ کر تعبیر بتانے والوں نے
جاگتے میں آگ دیکھ کر تعبیر کیوں نہیں بتائی
مجھے بتاو
کیا لفظ بھی اسکے ساتھ جھلس کر مر گئے تھے !!
Facebook Comments Box