ڈرپوک بارش ۔۔۔ مسعود قمر
ڈرپوک بارش
۔مسعود قمر
رات
بارش نے رحم کھا
میرے اندر
برسنا بند کر دیا
اسے میرے اندر
سوراخوں بھری چھت کی
مخبری ہو چکی تھی
میں نے
اپنے جسم کی فصل میں
کبھی بھی رحم اور خیرات کا بیج نپیں بویا
لہذا اب میں ایک ہاتھ میں
سوکھا جسم
اور دوسرے ہاتھ میں
سوراخوں بھری چھت لیے
بارش کو آسمانوں میں ڈھونڈتا پھرتا ہوں
مگر بارش
سالی ڈرپوک بارش
کہیں نہیں مل رہی
Facebook Comments Box