ایک نظم ۔۔۔ ابرار احمد
ایک نظم ہر روز کوئی قلم ٹوٹ جاتا ہے کوئی آنکھ پتھرا جاتی ہے کوئی
ایک نظم ہر روز کوئی قلم ٹوٹ جاتا ہے کوئی آنکھ پتھرا جاتی ہے کوئی
میں جانتی ہوں ( عائشہ اسلم ) میں جانتی ہوں اس عمر میں جھولا جھولنے
بے مصرف ( ثانیہ شیخ ) تمہارے گھر میں بھیاک ایسا کمرہ توہو گاجہاں ہم
یا اللہ یہ فحش نگاری کیا ہوتی ہے” ( عصمت چغتائی ) کہتے ہیں ایک
نیلی نوٹ بُک قسط 16 عمانویل کزا کیویچ مترجم: ڈاکٹر انور سجاد عمانویل کزا کیویچ
فرائڈ دی اکھ ( کہکشاں ملک ) بڑا ہی بھولا بچہ سی اوہ ۔ اوہدیاں
کھلے پنجرے کا قیدی ( آدم شیر ) ’’یہ موت کا گولا ہے یا
کسبی ( ایوب خاور ) یہ کمرے کا اندھیرا اور گہرا کیوں نہیں ہوتا! درودیوارسے
غزل ( اختر کاظمی ) میں کرب کی آندھیوں کی زد میں ھوں لمحہ لمحہ
تعویذ ( فاطمہ مہرو ) جندڑی دا جُثہ نیل او نیل جیہڑیاں سٹاں بوہتیاں کالیاں