پرچھایئں ۔۔۔ نسترن احسن فتیحی
پرچھائیں نسترن احسن فتیحی صبا نے راستے پر چلتے چلتے اپنی پرچھایئں کودیکھا، کتنا بھی
پرچھائیں نسترن احسن فتیحی صبا نے راستے پر چلتے چلتے اپنی پرچھایئں کودیکھا، کتنا بھی
ٹُٹے سفنیاں دی اڈیک (سید آصف شاہکار) ہاں ایہہ سفنہ ای سی پر دن
کرماں ماریہنے ہنے میں فیر اوس محفل توں نس آئی آں جتھے رفو،زاہدہ ،عرشی، ٹیبی
کیا کبھی دیکھا ھے افتخار بخاری کیا کبھی دیکھا ھے مقدس دوپہروں میں بوڑھی
اک سُندر سپنا (ہرمن ہیسے) اردو قالب؛ قیصر نذیر خاور مارٹن ہبرلینڈ ، جو ہائی
جتھے جتھے شہر وسائے (جاوید انور) رنگ برنگے رنگاں والے نکے نکے خواب سجائے جتھے
ڈوبتی پہچان ڈاکٹر رشید امجد سورج جب قبرستان کے گھنے درختوں سے الجھتا رینگ
شیزو فرینیا (ثروت زہرا) میں کوہ قاف ازل پہ بیٹھی شعور سیڑھی کو کھینچتی ہوں
ایک اور آخری دن (شہناز پروین سحر کا پہلا مجموعہ کلام) اظہار رائے :: ذوالفقار
امرتا جی :اسیں ملدے رہواں گے محمد حمید شاہد امرتا جی :اسیں ملدے رہواں گےہلے