ماں بولی ۔۔۔ حبیب جالب
ماں بولی حبیب جالب پتراں تیری چادر لاہی ۔ ہور کسے دا دوش نہ مائی
ماں بولی حبیب جالب پتراں تیری چادر لاہی ۔ ہور کسے دا دوش نہ مائی
جُھریاں اجمل کمال شہر کے کاروباری علاقے کے قلب میں واقع یہ گھر ایک اونچا
غزل شہناز پروین سحر غبارِ وقت میں اب کس کو کھو رہی ہوں میں یہ
نویں بندے دی پرانی کہانی محمود احمد قاضی اوہ ایس راہ تے ٹرن والا کلا
غزل تنویر قاضی دھمال میں خُمار سا بنا لیا سو ہجر خوش گوار سا بنا
سانس لیتی شال کوثر جمال تھکن سے چور، ایک لمبے سفر کے بعد جب میں
کھیپ شاہین کاظمی رات ڈھلے جب اس کے سیمیں بدن کی چاندنی چٹکی تو ،
لک ٹُنوں ٹُوں دی واج نہیں آئی شمائلہ حسین ورہیاں توں تارے نہیں تکے دیوے
جانتے ہو اُم ِ عمارہ جانتے ہو میں جب بھی زمین پر کسی کو تکلیف
تنہا میر ساگر گھر سے گھر تک تنہا ہوں میں باہر تک تنہا ہوں دُھول