آنکھوں کے دید بان ۔۔۔ زاہدہ حنا
آنکھوں کے دیدبان زاہدہ حنا رات کی آنکھیں نمناک ہیں اور ان آنکھوں کی نمی
آنکھوں کے دیدبان زاہدہ حنا رات کی آنکھیں نمناک ہیں اور ان آنکھوں کی نمی
مچھلی جو بولتی تھی مصباح نوید وہ چھوٹی سی مچھلی تھی۔ ایک خوش نما ایکیوریم
درخت مستنصر حسین تارڑ کلہاڑے کا لشکتا پھل درخت کی چھال کو چیرتا ہوا سفید
بیعت آغا سہیل یہاں تک پہنچنے کے بعد اب میرے اندر کھلبلی مچی کہ اندر
زنگاری نگہت سلیم وہاں کے رہنے والوں نے ایسی باتیں صرف قصّوں میں سنی
لمبی عمر کہانی کار:منگلا رام چندرن ہندی سے ترجمہ:وقاراحمد ڈاکٹر ماتھر کی نظریں اپنے کلینک
کجری ظہیر اختر بیدری میں آفس جاتے ہوئے ہر روز ایک ٹریفک سگنل پر رکتا
اور وہ مٹی جس سے ہم بنے ہوئے ہیں تحریر : ازابیلے الاندے (چلی)) مترجم
خمار ِ عشق رشید امجد ایک دن گم ہو گیا تھا، کیسے؟ یہ پتہ نہیں
چرند پرند قیصر نذیر خاور احمد پور شرقیہ سے لاہور تک کا سفر تھکا دینے