اسیران ِ سراب ۔۔۔ فرحین خالد
اسیران ِ سراب فرحین خالد خدا نے اسے رُوپہلی مٹی سے گوندھا تھا . جسم
اسیران ِ سراب فرحین خالد خدا نے اسے رُوپہلی مٹی سے گوندھا تھا . جسم
جُھریاں اجمل کمال شہر کے کاروباری علاقے کے قلب میں واقع یہ گھر ایک اونچا
سانس لیتی شال کوثر جمال تھکن سے چور، ایک لمبے سفر کے بعد جب میں
کھیپ شاہین کاظمی رات ڈھلے جب اس کے سیمیں بدن کی چاندنی چٹکی تو ،
محبت کی داستان ( ڈاکٹر انور سجاد ) آسمان کی طرف جاتی سیڑھیاں، لاتعداد سیڑھیاں
ممی ، اماں ، ما ما! آمنہ مفتی ننھا سا بگولہ فٹ پاتھ کے سرے
اسیر خواب مریم تسلیم کیانی (مایا مریم) آج بھی وہی ہوا ۔۔۔ میرے گلے لگتے
شکم گزیدہ آدم شیر ظفر دن بھر کا تھکا ہارا گھر آیا تو اماں نے
دیمک فرحین چودھری ”آں۔۔اوں۔۔آں“ اس نے منہ پھاڑ کر جما ہی لیتے ہوئے حلق سے
اک طرفہ تماشا ہے ۔ جاوید بسام ۔ دوپہر کا وقت تھا۔ گلی سنسان پڑی