نظم ۔۔۔ ثروت حسین
نظم ثروت حسین ایک نظم کہیں سے بھی شروع ہو سکتی ہے جوتوں کی جوڑی
نظم ثروت حسین ایک نظم کہیں سے بھی شروع ہو سکتی ہے جوتوں کی جوڑی
چندہ سیمیں درانی نہ جانے کہاں سے دوبارہ آکر وہ کچرے کے ڈھیر پہ بے
بھوکا حرا ایمن شہر میں نت نئے ریسٹورانٹ برساتی کھمبیوں کی مانند کھل رہے تھے۔
قاتل ژاں پال سارتر لندن کی عدالت میں کل ایک غیر معمولی مقدمہ پیش ہونے
نارنگ مریم عرفان ہر انسان کے اندر ایک جانور چھپا ہے جو کبھی کبھی سراٹھاتا
خواب گر کی موت شاہین کاظمی گھڑی کی سوئی پھر بارہ پر آ چکی تھی،
آخری آدمی (انتظار حسین) الیاس اس قریے میں آخری آدمی تھا۔ اس نے عہد کیا
مقتل (بلراج مین را ) کئی بار میرے پاوں پھسلے اور ہر بار یوں ہوا
کنگن نجمہ ثاقب دونوں کنگن جُڑواں تھے۔ ایک سا ڈیزائن، ایک سے
نصیبوں والیاں اسد محمد خاں صحّت کے سلسلے میں بہت سوں کے اپنے اصول ہوتے