آنسو برائے فروخت ۔۔۔ سُمیرا عزام
آنسو برائے فروخت سمیرا عزام (فلسطین) مجھے نہیں پتہ کہ خزنہ کے لیے کس طرح
آنسو برائے فروخت سمیرا عزام (فلسطین) مجھے نہیں پتہ کہ خزنہ کے لیے کس طرح
بے ادب سہیلیاں ( مایا مریم ) جب میں دوپہر بارہ بجے اپنے بچے کو
ناکردہ گناہ ( لیو ٹالسٹائی ) عرصہ دراز پہلے ولادی میر آکسینوف نامی ایک نوجوان
پہلی لڑکی ( عصمت چغتائی ) جب صبح ہی صبح جھکی ہوئی نظروں سے ماتھے
دلاری ( سجاد ظہیر ) گو کہ بچپن سے وہ اس گھر میں رہی اور
پتلیاں ( سبین علی ) میں جاگتے جاگتے کچھ پل سوتا ہوں اور نہ چاہتے
گیدڑ اور عرب ( فرانز کاافکا ) ہم نے ایک نخلستان میں پڑاؤ ڈال رکھا
نئی کونپل (ڈاکٹر انور سجاد) کنواریوں، بہو رانیوں، ماوں کے سروں میں راکھ ڈال کر
مرگھٹ ( شموئل احمد ) لاش اٹھا لی گئی تھی۔۔۔۔۔ اونٹ کے گھٹنے کی
پسماندگان (انتظار حسین) ہاشم خان اٹھایئس برس کا کڑیل جوان، لمبا تڑنگا، سرخ و سفید