پُتلیاں ۔۔۔ سبین علی
پتلیاں ( سبین علی ) میں جاگتے جاگتے کچھ پل سوتا ہوں اور نہ چاہتے
پتلیاں ( سبین علی ) میں جاگتے جاگتے کچھ پل سوتا ہوں اور نہ چاہتے
گیدڑ اور عرب ( فرانز کاافکا ) ہم نے ایک نخلستان میں پڑاؤ ڈال رکھا
نئی کونپل (ڈاکٹر انور سجاد) کنواریوں، بہو رانیوں، ماوں کے سروں میں راکھ ڈال کر
مرگھٹ ( شموئل احمد ) لاش اٹھا لی گئی تھی۔۔۔۔۔ اونٹ کے گھٹنے کی
پسماندگان (انتظار حسین) ہاشم خان اٹھایئس برس کا کڑیل جوان، لمبا تڑنگا، سرخ و سفید
محبت کے چھپن بوسیدہ خطوط ( منیر فراز ) (یہ کہانی نہیں ہے اور اس
تقدیر میخائل شولوخف دُوسری جنگِ عظیم ختم ہوئے ایک سال ہوا تھا اور دریائے ڈان
بُکل شاہین کاظمی “بھانویں پیراں دے چھالے لہو چون یا اکھیاں ، جد تیکر ساہواں
تماشائے ہستی ( آیئنہ مثال ) فسوں خیزرات دھیرے دھیرے اپنے پر پھیلا رہی تھی
چور فیودور دوستو وسکی دو سال کی بات ہے۔ اس وقت میں ایک نواب کے