یوم ِ ابتلا ۔۔۔ سرمد سروش
یوم ِ ابتلا سرمد سروش آزمائش کا ہنگام آیا تو میں ۔۔۔۔ جو کہ بعد
یوم ِ ابتلا سرمد سروش آزمائش کا ہنگام آیا تو میں ۔۔۔۔ جو کہ بعد
بے چار گی ناجیہ احمد رات چاند کانٹوں میں الجھ گیا تھا اسے چھڑانے کی
غزل۔ اعزاز احمد آذر درخت جاں پر عذاب رت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول
ہم قیدی چند گھرانوں کے ڈاکٹر مجاہد کامران ہم قیدی چند گھرانوں کے ابلیسوں کے
اپنی مٹھی کھول ذرا ازہر ندیم اپنی مٹھی کھول ذرا اس کے اندر آسمان ہے
فیصلہ کائنات میں گونجنے والا ہے منیر احمد فردوس ہم لمحوں کی تکرار میں ہیں
گیلی چپ ناہید ورک نادیدہ خوابوں کے مُردہ پر بوجھل آنکھوں کی پتلیوں سے چمٹے
تکمیل ناجیہ احمد بس۔۔۔۔ آنکھیں چاہیں مجھے آنسوؤں کی پرورش کرنی ہے انتظار کا بیج
ایک کھیل اور سہی انجلا ء ہمیش آگ میں جلو دیوتا خوش ہوں گے کبھی
غزل فرح رضوی پھر سے درپیش سفر کا قصہ ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ