تنہا ۔۔۔ میر ساگر
تنہا میر ساگر گھر سے گھر تک تنہا ہوں میں باہر تک تنہا ہوں دُھول
تنہا میر ساگر گھر سے گھر تک تنہا ہوں میں باہر تک تنہا ہوں دُھول
غزل فرح خاں تری دنیا سے باہر ہو گئ ہوں میں اب خود کو میسر
“اے میرے غم” اختر حسین جعفری جَلتے مہر، خُنک مہتاب کے رنگ سمجھتے، تارِ نظر
ناسٹیلجیا شاذیہ مفتی مجھے رستہ نہیں ملتا بھٹکتی پھر رہی ہوں راہداریوں میں کہیں روزن
میں حاضر ہوں خوش بخت بانو میں حاضر ہوں کیا کوئی کھلونا چاہیے کھیلنے کے
غزل ثمینہ سید ذرا بارش برستی ہے شگوفے جاگ اٹھتے ہیں کئی رنگوں کی خوشبو
غزل رفیع رضا دُعائیں پڑھتے ہُوئے اس بَدن سے نکلوں گا پھر اس زمین کے
غزل تنویر قاضی ہونٹوں پر اخروٹ مَلے وہ پوروں پوروں دیا جلے وہ باغ اور
محبت کی ریزگاری مسعود قمر ہمارے حصے میں زمین پہ پھینکی محبتوں کی وہ ریزگاری
طربیہ جمیل احمد عدیل ذرے کی زرخیزی میں لپٹی حاملہ ہونے کی برابر چھلکتی رہتی