بے بسی ۔۔۔ اسنیٰ بدر
بے بسی ( اسنیٰ بدر ) ہم بوڑھے لوگ بہت بےبس کوئی اسّی سّتر ساٹھ
بے بسی ( اسنیٰ بدر ) ہم بوڑھے لوگ بہت بےبس کوئی اسّی سّتر ساٹھ
نظم ( فیض احمد فیض ) مرغِ بسمل کی مانند شب تلملائی افق تا
سرخ گلابوں کے موسم میں ( شہناز پروین سحر ) میرے سپنوں میں بوئے تھے
ایک لمحہ کافی ہے ( حسین عابد ) کسی اجنبی، نیم وا دریچے سے کھنکتی
غزل ( ذوالفقار تابش ) اس کے باغ بدن کو دیکھتے ہیں اک چمن در
غزل ( ایوب خاور ) کن ہواوں میں رہے کون نگر ٹھہرے ہیں قافلے کیا
پیلے موسم ( صفیہ حیات ) وہ رستہ آج بھی وہیں جاتا ھے۔ اس راہ
ہمارا جرم ناقابلِ تلافی ہے ( سبین علی ) ہمارا جرم ناقابلِ تلافی ہے ہم
غزل ( صغیر ملال ) برائے نام سہی سایئباں ضروری ہے زمین کے لیے اک
پھولوں کے لیے نظم ( ذیشان ساحل ) پھول کھلے ہوئے ہیں ریلوے لائن کے