جُوتے بہت کاٹتے ہیں ۔۔۔ ابرار احمد
جوتے بہت کاٹتے ہیں رات بھر کون تھا ساتھ میرے جسے میں بتاتا رہا اس
جوتے بہت کاٹتے ہیں رات بھر کون تھا ساتھ میرے جسے میں بتاتا رہا اس
ہمدردی ( صبا اکرام ) سڑک پر خون میں لتھڑا پڑا وہ حادثے کا ایک
غزل ( نادیہ عنبر لودھی ) ہم کو آغاز ِ سفر مارتا ہے مرتا کوئی
: میں ڈرتا ہوں مسرت سے ( میرا جی ) میں ڈرتا ہوں مسرت سے
غزل (اقبال ساجد ) کل شب دلِ آوارہ کو سینے سے نکالا یہ آخری کافر
بے بسی ( اسنیٰ بدر ) ہم بوڑھے لوگ بہت بےبس کوئی اسّی سّتر ساٹھ
نظم ( فیض احمد فیض ) مرغِ بسمل کی مانند شب تلملائی افق تا
سرخ گلابوں کے موسم میں ( شہناز پروین سحر ) میرے سپنوں میں بوئے تھے
ایک لمحہ کافی ہے ( حسین عابد ) کسی اجنبی، نیم وا دریچے سے کھنکتی
غزل ( ذوالفقار تابش ) اس کے باغ بدن کو دیکھتے ہیں اک چمن در