ایک نظم ۔۔۔ ابرار احمد
ایک نظم ہر روز کوئی قلم ٹوٹ جاتا ہے کوئی آنکھ پتھرا جاتی ہے کوئی
ایک نظم ہر روز کوئی قلم ٹوٹ جاتا ہے کوئی آنکھ پتھرا جاتی ہے کوئی
میں جانتی ہوں ( عائشہ اسلم ) میں جانتی ہوں اس عمر میں جھولا جھولنے
بے مصرف ( ثانیہ شیخ ) تمہارے گھر میں بھیاک ایسا کمرہ توہو گاجہاں ہم
کسبی ( ایوب خاور ) یہ کمرے کا اندھیرا اور گہرا کیوں نہیں ہوتا! درودیوارسے
غزل ( اختر کاظمی ) میں کرب کی آندھیوں کی زد میں ھوں لمحہ لمحہ
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے (فیض احمد فیض) ہم بیگناہ ہیں امریکا کا
نظم ( افتخار بخاری ) مشقتوں کے رائگاں پہاڑ کھینچتی یہ دھول دھول دوپہر ذرا
غزل ( شائستہ سحر ) سکوتِ دل پہ تجھے آشکار کر کے بھی سلگ رہی
غزل ( شکیب جلالی ) موج غم اس لیے شاید نہیں گزری سر سے میں
سوگندھی ( سارا شگفتہ ) میرے جسم میں تنا ہوا تمہارا جسم بھی نہیں