اے وطن سے خفا خفا لوگو ۔۔۔۔ ارشاد عرشی ملک
اے وطن سے خفا خفا لوگو (ارشاد عرشی ملک) محفلِ شب کے ہم نوا ،لوگو
اے وطن سے خفا خفا لوگو (ارشاد عرشی ملک) محفلِ شب کے ہم نوا ،لوگو
سری لنکا میں سمندر کنارے (شازیہ محمود) سمندر کی لہریں میرے پاوں کی انگلیوں کے
غزل (اختر کاظمی) تھی مال و زر کی ہوس اضطراب بیچ آئے سوال لے کے
غزل شہناز پروین سحر ڈوب کر اُبھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے رات کے گذرنے
غزل (شاہین مفتی) مثال سنگ تپیدہ جڑے ہوئے ہیں کہیں ہمارے خواب یہیں پر پڑے
غزل (سلطنت قیصر) بے خبر دوستوں سے دور رہوں کیوں نہ سب الجھنوں سے دور
مشرقی لڑکیوں کے لئے ایک نظم (حسن اکبر کمال) وہی دریا جوان رنگین نازک مچھلیوں
پانی (ہمراز احسن) پانی کے کان ہوتے ہیں وہ سنتا ہی نہیں، بولتا بھی ہے
مجھے جل تھل کرو کشور پروین)) میری چیخ میرا نوحہ تمہارے کانوں تک پہنچتے خامشی
موسم (غلام حسین ساجد) چراغ کی اوٹ میں رکا ہے جو اک ہیولہ سا یاسمیں