کمزوروں کی خود کلامی ۔۔۔ زاھد مسعود
کمزوروں کی خودکلامی زاھد مسعود سمندر کے قطروں کی گنتی ہندسوں یا انگلیوں کی پوروں
کمزوروں کی خودکلامی زاھد مسعود سمندر کے قطروں کی گنتی ہندسوں یا انگلیوں کی پوروں
غزل (ظہیر کاشمیری) نظارہ ء آغاز سفر ہوش ربا تھا اک نالہ شبگیر تھا یا
بکنے کا غم (اشفاق سلیم مرزا) سر بازار مقتلوں پر پھر سے لفظ سجے تھے
غزل (شہناز پروین سحر) زمیں کے گُل نگلنا چاہتا ہے پہاڑ اب آگ اگلنا چاہتا
میرے خواب (سعید الدین) جہاں تک میری آواز نہیں پہنچ سکتی میرے خواب وہاں تک
غزل ( صابر ظفر) اگرچہ ہر کوئی فٹ پاتھ سے گزرتا ہے مگر کہاں کوئی
شادی کے بعد پہلے سچ کی تلاش مسعود قمر جھوٹ بولنا اور جھوٹ میں رہنا
غزل سلیم طاہر سخت مشکل میں ہوں اک خواہش سادہ کر کے توڑ بیٹھا ہوں
سیگرٹ کی پَنّی پر لکھی تحریر (زاھد مسعود) آؤ مجھے گلے لگاؤ میں تم سے
نظم (عارفہ شہزاد) مجھے لفظوں میں حنوط کر دیا گیا اور میرے تابوت میں بوسوں