غزل ۔۔۔ صابر ظفر
غزل ( صابر ظفر) اگرچہ ہر کوئی فٹ پاتھ سے گزرتا ہے مگر کہاں کوئی
غزل ( صابر ظفر) اگرچہ ہر کوئی فٹ پاتھ سے گزرتا ہے مگر کہاں کوئی
شادی کے بعد پہلے سچ کی تلاش مسعود قمر جھوٹ بولنا اور جھوٹ میں رہنا
غزل سلیم طاہر سخت مشکل میں ہوں اک خواہش سادہ کر کے توڑ بیٹھا ہوں
سیگرٹ کی پَنّی پر لکھی تحریر (زاھد مسعود) آؤ مجھے گلے لگاؤ میں تم سے
نظم (عارفہ شہزاد) مجھے لفظوں میں حنوط کر دیا گیا اور میرے تابوت میں بوسوں
کُنواں اور کُتۤا (تنویر قاضی) فساد کی جَڑ اور گہری چلی گئی کہ اُسی کُنویں
پشتو نظم رحمان بابا رات کو مظلوموں کا لہو پیتا ہے پہ شپہ وینے د مظلوم
شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے گھستے گھستے گھس گئے آخر کنکر
سیڑھیوں میں بیٹھی ھوئی نظم تنویر قاضی وہ کروشیا کام میں مصروف تھی اُس نے
غزل شہناز پروین سحر جو تیری قید سے نکلوں تو کس قفس میں رہوں میرا