توبہ سے ذرا پہلے ۔۔۔ فارحہ ارشد
توبہ سے ذرا پہلے فارحہ ارشد ” مجھے تم سے نفرت ہے ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ ایک
توبہ سے ذرا پہلے فارحہ ارشد ” مجھے تم سے نفرت ہے ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ ایک
آدھی خود کشی فارحہ ارشد یہاں سب گورکن ہیں ۔ لاش ملتی ہے تو رزق
امیر صادقین تم کہاں ہو فارحہ ارشد شام رے کون گلی گیئو شام رے سکھی
کھڈیوں پر بُنے لوگ فارحہ ارشد جو بھی اس گلی سے گزرتا اس سہ منزلہ
ایک تصویر خدا کے بغیر فارحہ ارشد وہ ایک لمحہ تھا تصویروں کی رنگ برنگ
میری ہم رقص فارحہ ارشد یہ ایک عریاں شام تھی ۔ جس کے برہنہ
مورخ ! میری تاریخ نہ لکھنا فارحہ ارشد تم یہاں اجنبی لگتے ہو۔ میں نے
ڈھائی گز کمبل کا خدا فارحہ ارشد چوبرجی کے احاطے میں جنگلے کے ساتھ، سیبے
ننگے ہاتھ ( فارحہ ارشد ) اس روزخاندان میں طوفان آگیا جب اس نے چچا