پُل صراط ۔۔۔ فرحین چودھری
پل صراط فرحین چودھری شام کا اندھیرا دور دور تک اپنے پر پھیلایے کھڑا تھا۔
پل صراط فرحین چودھری شام کا اندھیرا دور دور تک اپنے پر پھیلایے کھڑا تھا۔
دیمک فرحین چودھری ”آں۔۔اوں۔۔آں“ اس نے منہ پھاڑ کر جما ہی لیتے ہوئے حلق سے
دائرے فرحین چودھری ان کی تعداد شاید پانچ تھی یا دس . . . وہ
گیلے پر فرحین چودھری اُس نے سردی سے بچنے کے لئے کوٹ کے کالر اُونچے