غزل ۔۔۔ رفیع رضا
غزل رفیع رضا دُعائیں پڑھتے ہُوئے اس بَدن سے نکلوں گا پھر اس زمین کے
غزل رفیع رضا دُعائیں پڑھتے ہُوئے اس بَدن سے نکلوں گا پھر اس زمین کے
ز زمیں کے ساتھ مرا دل جھگڑتا رہتا ہے رفیع رضا زمیں کے ساتھ مرا
غزل رفیع رضا اگرچہ وقت مناجات کرنے والا تھا مرا مزاج سوالات کرنے والا تھا
غزل رفیع رضا وُسعتِ شرم کو اندوہِ ندامت لکھا مَیں نے یک چشم کو یک
غزل ( رفیع رضا ) حالانکہ نہیں ھے اُسے درکار، محبت کرتا چلا جاتا ھُوں