ایک بدھو ۔۔۔ چیخوف
ایک بدھو
چیخوف/عقیلہ منصور جدون
کچھ دن قبل میں نے اپنے بچوں کی گورنس جولیا ویسلوینا کو اپنے مطالعاتی کمرے میں بلایا۔
“ بیٹھ جائو،جولیا ویسلوینا ،“ میں نے کہا۔
“ آ ئو ہم آپس میں حساب کتاب کر لیں ،اگرچہ تمہیں پیسوں کی سخت ضرورت ہے۔لیکن تم تکلفاً کوئی تقاضہ نہیں کرو گی۔ ہمارے درمیان تیس روبلز ماہانہ طے پائے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”
“ چالیس “
“ نہیں بی بی ، تیس ، میں نے یادداشت کے طور پر لکھ لیا تھا۔ میں ہمیشہ گورنس کو تیس روبلز ہی دیتا ہوں۔ تمہیں یہاں دو ماہ ہو چکے ہیں “۔
“ دو ماہ اور پانچ دن۔”
“ ٹھیک دو ماہ۔ میں نے اسے خاص طور پر لکھا تھا۔اس کا مطلب ہوا کہ تمہیں ساٹھ روبلز ملنے چاہیں۔
نو اتوار نکال دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ تم اتوار کو کولیا کو نہیں پڑھاتیں۔ اس دن تم صرف چہل قدمی کرتی ہو اور تین چھٹیاں۔۔۔۔۔۔”
جولیا ویسلوینا کا چہرہ بے عزتی کے احساس سے سرخ ہو گیا۔اس نے اپنے لباس کے دامن کو چھوا ، لیکن ایک لفظ بھی نہیں بولی۔
“ تین چھٹیاں اس لئے بارہ روبلز نکال دو۔۔ چار دن کولیا بیمار تھا اور پڑھائی نہیں ہوئی۔تم صرف وانیا کے ساتھ مصروف رہیں۔تین دن تمہارے دانت میں درد رہا اور میری بیوی نے تمہیں لنچ کے بعد کام نہ کرنے کی اجازت دئیے رکھی۔ بارہ اور سات منفی کریں تو باقی بچے اکیالیس روبلز ،درست ؟ “
جولیا ویسلوینا کی بائیں آنکھ سرخ ہو کر نم ہو گئی۔ اس کی ٹھوڑی کانپی ، وہ مضطرب ہو کر کھانسی ، ناک صاف کی ،لیکن ایک لفظ نہ بولی۔
“ نئے سال کی تقریبات کے دوران تم نے ایک پرچ اور پیالی توڑ دی۔دو روبلز مزید نکال دو ،اگرچہ پیالی کی قیمت زیادہ بنتی ہے ،کیونکہ وہ موروثی تھی۔ خیر جانے دو۔ میں نے کب نقصان برداشت نہیں کیا ؟۔ تمہاری غفلت کی وجہ سے کولیا درخت پر چڑھا اور اپنی جیکٹ پھاڑ لی ،دس روبلز اس کے نکال دو۔پھر تمہاری لاپرواہی کی وجہ سے نوکرانی نے وانیا کے جوتے چرا لیے۔تمہیں ہر چیز پر نظر رکھنی چاہیے۔اس کا مطلب ہوا ، کہ پانچ روبلز مزید کم ہو گئے۔ دس جنوری کو میں نے تمہیں دس روبلز دئیے —“
“ آپ نے نہیں دئیے “۔ جولیا ویسلوینا بیچارگی سے بولی۔
“ لیکن میرے پاس لکھا ہوا ہے۔”
“ چلیں ٹھیک ہے “۔
“ ستائیس روبلز چالیس روبلز سے نکال دو باقی بچے چودہ “
جولیا ویسلوینا کی دونوں آنکھیں آنسوئوں سے بھر گئیں۔چھوٹی سی خوبصورت ناک پر پسینہ نمودار ہوا۔ بے چاری لڑکی !۔
“ صرف ایک دفعہ مجھے کچھ رقم دی گئی “ اس نے کانپتی آواز میں کہا ،” اور وہ بھی آپ کی بیوی نے دی —تین روبلز —- بس ،اس سے زیادہ نہیں “۔
“ واقعی ؟ دیکھو ——تم ——یہ تو میں نے لکھی ہی نہیں۔چودہ میں سے تین روبلز منہا کرو ،باقی بچے ،گیارہ – یہ رہے گیارہ روبلز۔” میں نے اسے گیارہ روبلز پکڑ ائے۔اس نے وہ لے کر کانپتے ہاتھوں سے جیب میں ڈالے۔
“ شکریہ “، وہ آہستہ سے بولی۔
میں اچھل پڑا ،اور کمرے میں ٹہلنے لگا۔میں غصے سے بھر گیا۔ میں نے پوچھا۔
“ شکریہ۔۔۔۔؟ کس لیے ؟۔”
“ رقم کے لیے۔”
“ لیکن تم جانتی ہو میں تمہیں دھوکہ دے رہا ہوں۔ اللہ کا واسطہ۔میں نے تمہیں لوٹا ہے۔حقیقتاً میں تمہارے پیسے چوری کر رہا ہوں۔ پھر یہ کیسا شکریہ ؟“۔
“ دوسری جگہوں پر جہاں میں نے کام کیا ،انہوں نے مجھے کبھی کچھ نہیں دیا “۔
” انہوں نے تمہیں کچھ نہیں دیا ؟۔ کوئی تعجب نہیں۔“
” میں نے تم سے مذاق کیا۔تمہیں ایک تلخ سبق سکھانے کے لیے۔ میں تمہیں پورے اسی روبلز دے رہا ہوں۔ یہ رہے ،اس لفافے کے اندر ،پہلے سے موجود۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا کوئی اتنا کمزور اور بزدل بھی ہو سکتا ہے ؟۔ تم احتجاج کیوں نہیں کرتیں۔چپ کیوں رہیں ؟ ۔کیا اس دنیا میں کوئی ایسا بھی ہے جو اپنا دفاع نہ کرے ؟ “
” اتنا بدھو “
وہ بے چارگی سے مسکرائی اور میں نے اس کے چہرے کے تاثرات پڑھے۔
” یہ ممکن ہے “۔
میں نے اس سے اس تلخ مذاق کے لیے معافی مانگی۔اسے80روبلز دے کر ششدر کر دیا۔
اس نے بہت دفعہ عاجزانہ شکریہ۔۔۔۔۔۔شکریہ دہرایا اور باہر نکل گئی۔ میں نے اسے جاتے ہوئے دیکھا اور سوچا !
اس دنیا میں کمزور کو دبانا کتنا آسان ہے