کوئلہ ۔۔۔ سانور دیا

~ کوئلہ

 (راجستھانی ادب)

__” سانور دیا “

: بکنیر/ راجستھان

اب بس کرو

بار ہا میری ہتک نہ کرو!

ہر برداشت کی ایک حد ہوتی ہے

اگر اب تم نے مجھے تھپڑ مارا تو

جواب میں میرا ہاتھ بھی اٹھ جائے گا

کہ میں اب گاندھی نہیں رہا جو

دائیں گال پر تھپڑ کھا کر

پھر بایاں گال پیش کردے

تمہارا کاٹن کا سوٹ پیس

چمکتے باٹا کے جوتے

رنگین ٹائی اور چشمہ

بھی اچھے ہونگے، مجھے کیا!

مگر

میں بھی ننگا نہیں گھومتا

ایک میلا کرتا پاجامہ

اور گھسا چپل میں بھی پہنتا ہوں

تمہارے دفتر کا پنکھا

تمہارے اوپر چلتا ہو گا

اور تمہارے منشی

تمہاری گھنٹی سن کر بھاگتے

آتے ہوں گے

لیکن سنو

میں بھی چار پایوں والی کرسی پہ ہی

بیٹھتا ہوں

ہوا میں نہیں لٹکا رہتا

تمہیں زعم ہو گا

ہر ماہ میری تنخواہ کے لفافے پر

تم دستخط کرتے ہو

لیکن سنو

میں، صرف اپنے آنگن میں

مہینے کی پہلی تاریخ کی خوشی دیکھنے کی خاطر

پورے تیس دن پسینہ بہاتا ہوں

اگر تم خود کو اصلی ہیرا خیال کرتے ہو

یا، کوئی قیمتی “گرےفائٹ” سمجھتے ہو

تو ، میں بھی تمہارے اسی گروپ

《کاربن》 سے تعلق رکھتا ہوں

سنو

میں کوئلہ ہوں!!

اور یاد رکھنا

کوئی کوئلہ کبھی اتنا سیاہ نہیں ہوتا

کہ دوبارہ دہکتا

سرخ انگارہ نہ بن سکے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930