آنکھوں کی بے خواب زمین ۔۔۔ ثمین بلوچ
نکھوں کی بے خواب زمین
ثمین بلوچ
آنکھوں کی بے خواب زمین
نیندوں کی فصل پر آگے
خوابوں کے لقمے
جب دسترس سے باہر ہوئے
تو
آنکھوں کی زمین پر
رتجگوں کی کھیتی لہلہانے لگی
رتجگے
یکطرفہ محبت کے
دردیلے گھاؤ کی کشش بڑھا دیتے ہیں۔
سایہ تاریکی میں مر جاتا ہے
اور خواب
دن رات کا فرق نہیں سمجھتے
Facebook Comments Box