یہ زمیں وہ تو نہیں ہے ۔۔۔ ابرار احمد
غزل
ابرار احمد
یہ زمیں وہ تو نہیں ہے یہ زماں وہ تو نہیں ہے
تم جہاں ہم سے ملے تھے یہ جہاں وہ تو نہیں ہے
جلنے مرنے کا کوئی اور ہی منظر ہے یہاں
آگ یہ وہ تو نہیں ہے یہ دھواں وہ تو نہیں ہے
شور گریہ تو مماثل ہے مگر ہم سفراں
یہ جو ہے قافلہ دل زدگاں وہ تو نہیں ہے
تم کہاں دستکیں دیتے ہوئے آ نکلے ہو
یہ گلی وہ تو نہیں ہے یہ مکاں وہ تو نہیں ہے
دکھتی آنکھیں لیے گھبرائے ہوئے پھرتے ہیں
سو تو جائں گے مگر خواب رواں وہ تو نہیں ہے
عمر بھر جس کی طلب نے ہمیں جینے نہ دیا
سامنے جو ہے ہمارے یہ جہاں وہ تو نہیں ہے
Facebook Comments Box