مجھے سنورنا ہے ۔۔ ابصار فاطمہ

مجھے سنورنا ہے

ابصار فاطمہ

لگادو آئینے ہر سو مجھے سنورنا ہے

نہ چھیڑو فکر کا موضوع مجھے سنورنا ہے

بچالی آج پھر تقدیس چار دیورای

اک اور مر گئی مہہ رو، مجھے سنورنا ہے

لگیں گے داغ مشقت کے ناگوار اسے

تو کرلوں ہاتھ حِنارو , مجھے سنورنا ہے

سیاسیات، علوم و فنون سب بے کار

بس اب ہے زیست کا موضوع, مجھے سنورنا ہے

مجھے بنا دیا آرائشی سا ساماں جو

ہوا اڑان پہ قابو، مجھے سنورنا ہے

میں زن ہوں مجھ سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

میرا ہے بس یہی جادو ، مجھے سنورنا ہے؟

دھواں دھواں ہے فضا، تلخ آب و دانہ ہے

مٹاتا جاتا ہوں ذی روح، مجھے سنورنا ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930