غزل ۔۔۔ عدیم ہاشمی

غزل

عدیم ہاشمی

کوئی پتھر کوئی گہر کیوں ہے

فرق لوگوں میں اس قدر کیوں ہے

تو ملا ہے تو یہ خیال آیا

زندگی اتنی مختصر کیوں ہے

جب تجھے لوٹ کر نہیں آنا

منتظر میری چشم تر کیوں ہے

اس کی آنکھیں کہیں صدف تو نہیں

اس کا ہر اشک ہی گہر کیوں ہے

رات پہلے ہی کیوں نہیں ڈھلتی

تیرگی شب کی تا سحر کیوں ہے

یہ بھی کیسا عذاب دے ڈالا

ہے محبت تو اس قدر کیوں ہے

تو نہیں ہے تو روز و شب کیسے

شام کیوں آ گئی سحر کیوں ہے

کیوں روانہ ہے ہر گھڑی دنیا

زندگی مستقل سفر کیوں ہے

میں تو اک مستقل مسافر ہوں

تو بھلا میرا ہم سفر کیوں ہے

تجھے ملنا نہیں کسی سے عدیمؔ

پھر بچھڑنے کا تجھ کو ڈر کیوں ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930