
خواب میں پرویا گیا سیندور ۔۔۔ احمد نعیم
خواب میں پرُویا گیا سندور
احمد نعیم
سنو
میں پہاڑوں کے اُس پار سے آیا ہوں،
جہاں ہوا کا لہجہ
خاموشی کی زبان بولتا ہے۔
میں نے
انتظار کے لمبے دنوں کو
اپنے ہاتھوں سے تولا،
اور ان لمحوں کے دھاگے سے
تمہارے لئے
سرخ دوپٹہ بُنا۔۔۔
جو تم پہنو تو
دنیا کا ہر موسم
دلہن بن جائے۔
میں نے
زمین چیر کر
چاندی نکالی،
اور تمہارا چہرہ سوچتے ہوئے
پہلی پائل گھڑی۔
تب سے
ہر عاشق،
ہر معشوق
میری نقل میں
اپنی کہانی لکھتے ہیں۔
اور عورتیں،
تمہاری پرچھائیں اوڑھ کر
دلہن بنتی ہیں۔
ہم دونوں،
وقت کے دریا میں بہتے ہوئے،
ذہن کے بندھن میں
ابدی دولہا
اور دلہن ہیں۔
Facebook Comments Box