غزل ۔۔۔ احمد مشتاق

غزل

احمد مشتاق

کہاں کی گونج دل ناتواں میں رہتی ہے

کہ تھرتھری سی عجب جسم و جاں میں رہتی ہے

مزہ تو یہ ہے کہ وہ خود تو ہے نئے گھر میں

اور اس کی یاد پرانے مکاں میں رہتی ہے

اگرچہ اس سے مری بے تکلفی ہے بہت

جھجک سی ایک مگر درمیاں میں رہتی ہے

پتہ تو فصل گل و لالہ کا نہیں معلوم

سنا ہے قرب و جوارِ خزاں میں رہتی ہے

میں کتنا وہم کروں لیکن اک شعاعِ یقیں

کہیں نواح دل بد گماں میں رہتی ہے

ہزار جان کھپاتا رہوں مگر پھر بھی

کمی سی کچھ مرے طرزِ بیاں میں رہتی ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930