غزل ۔۔۔ اکبر حمیدی
غزل
اکبر حمیدی
پہلے سولی پہ چڑھایا جاوں
پھر عدالت میں بلایا جاوں
جسکی شمعوں میں لہو ہے میرا
اسکی محفل سے اٹھایا جاوں
جسکی سانسوں میں ہے خوشبو میری
اسکے ہاتھوں سے بھجایا جاوں
رفعتیں میں نے جنہیں بخشی ہیں
انہی نظروں سے گرایا جاوں
میں ہی رہگیر کو بخشوں سایہ
میں ہی رستے سے ہٹایا جاوں
کیسا آزاد ہوں اپنے گھر میں
پابہ زنجیر پھرایا جاوں
چیخ چیخ اٹھا ہے منظر اکبر
اب تو پردے سے ہٹایا جاوں
Facebook Comments Box