غزل ۔۔۔ اختر کاظمی
غزل
( اختر کاظمی )
سدا کے خواب فروشوں پہ اعتبار کیا ہے
یہ جرم ہم نے زمانوں سے بار بار کیا ہے
طلب ہے اچھے دنوں کی ہمیں پر ان کے لئے
کیا نہ ہم نے کبھی کچھ بس انتظار کیا ہے
عذاب،جاں نہیں کیا خواہشوں کا پھیلاوء
کہ جس نے ہم کو زمانے کے زیر،بار کیا ہے
تباہ کر گئیں اندھی عقیدتیں ہم کو
انہی نے ہم کو خجالت سے ہمکنار کیا ہے
ہمیں یہ دکھ ہے کہ کم ظرف ہے عدو اختر
کہ سامنے نہیں اس نے عقب سے وار کیا ہے
Read more from Akhtar Kazmi
Read more Urdu Poetry
Facebook Comments Box