نظم ۔۔۔۔علی زریون
نظم
علی زریون
مؤرّخ کیوں مجھے اندھا لکھے گا ؟
میں تو وہ لکھنے کا عادی ھوں
جو تم سن کر چھپاتے ھو
مؤرّخ کیوں مجھے زنخا لکھے گا ؟
شاہ کے آگے تو مجرا تم دکھاتے ھو
(جنھیں شاھی تناول پیٹ بھر بھر کے میسّر ھو
وہ سچ کیا خاک لکھّیں گے ؟)
مؤرّخ کیوں مجھے گونگا لکھے گا ؟
کیا مری نظمیں نہ بولیں گی ؟؟
مجھے تاریخ لکھّے یا نہ لکھّے
یہ تمھارا مسئلہ کب ھے
تم اپنے کالموں میں خون ریزی کی دلیلیں دو
درندوں کو ولی لکھّو
نہتّے لوگ خاک و خون میں نہلا دئیے جائیں
تو تم اس پر بھی یہ لکھّو
“یہ سب کچھ تو ضروری تھا ”
ریا کارو
مجھے میرے مقدر کی خبر دینے سے پہلے تم
ذرا فی الحال اپنے ” حال” کے خانے میں جو کالک لکھی ھے
اُس کو تو پڑھ لو
مجھے تاریخ لکھے یا نہ لکھے
یہ مگر طے ھے
منافق تو نہ لکھے گی ۔۔