تم نہیں جانتے ۔۔۔ عمارہ عامر خٹک
تم نہیں جانتے
عمارہ عامر خٹک
تم نہیں جانتے
ہاتھ کی انگلیوں سے لپٹتی ہوئی
کچھ دعاوں کے غم
اور کفِ زرد پر
دوڑتی، ٹوٹتی کچھ لکیروں کے خم
رات کے پیرہن پر پڑی سلوٹوں
نجم در نجم پھیلی ہوئی میرے اشکوں کی تنویر کو
تم نہیں جانتے
میری تقدیر کو
ہجر کے دن کا سورج
وفا کے بدن کو جلاتا رہا
اور زمانہ ہمارے دکھوں کی ہنسی سی اڑاتا رہا
تم جو ہمراز تھے
محرم ِ حال تھے
ہم تمہارے ہی کوچے میں پامال تھے
تم نہیں مانتے ۔۔۔؟؟؟
تم نہیں جانتے
میری تقدیر کو
( شعری مجموعہ ۔ چراغ سر ِ مژگاں)
Facebook Comments Box