گھر سے بھاگی لڑکیوں کے گھر ۔۔۔ انورادھااننیا
بھاگی ہوئی لڑکیوں کے گھر
( انورادھا
اننیا )
ترجمہ : اسنٰی بدر
جن کا گھر
چھوٹ گیا
گھر نے جنھیں چھوڑ دیا
وہ جنھوں نے کیا انکار
روش پر نہ چلیں
ڈھونڈ لیتے ہیں انھیں فرش کی تہ سے
یہ لوگ
اور پھر سے انھیں کرتے ہیں زمیں
دوزکہیں
ہر دفعہ پیار محبت نہیں
ہوتا لوگو
بھاگ
جانے کی وجہ اور بھی ہو سکتی ہے
کوئی
جھگڑا کہ تشدد کوئی دھمکی کہ سلوک
اور
ہر بار اسی طرح کے فرسودہ شکوک
خیر جو بچ گئیں حالات کے
آئینے سے
خود
کشی کرنے سے یا جان لئےجانے سے
خود کو محفوظ کئے رہتی ہیں دنیا میں کہیں
انکے چھوڑے ہوئے گھر
ایک
گھٹن سے مسدود
مٹ
گئے انکے نشاں ڈھے چکے ان سب کے وجود
گھر کی دیواریں یہ اک راز
چھپائے دل میں
خود
سے لڑنے کے سبب
اپنی
ہی نفرت کی شکار
سر
جھکائے ہوئے اک عمر سے خاموش بہ لب
گھر کے مضبوط شجر
کرکے
فراموش انھیں
نرم
دل ہوکے بھی چٹان کی صورت پیہم
اپنے
پندار سے بس
آنکھ
ملانے کے لئے
سبز
رہتے ہیں فقط سب کو دکھانے کے لئے
پس دیوار
پڑوسی
کے وہ تیر ونشتر
سامنا
ہونے پہ جو یاد دلادیتے ہیں
کبھی
آنکھوں کے اشارے سے دکھا دیتے ہیں
شرم
ساری سے الجھتا ہوا حسرت کا سفر
لڑکیاں بھاگ گئیں گھر سے
کوئی
جانتا ہے؟
عمرکتنی
ہی گزر جائے،
ندامت
کے بہ فیض
مندمل
ہوتے نہیں زخم
دلوں
میں انکے
داغ
رسوائی کے اور
دشت
محبت کے فریب
وہ
جو دکھ درد سہے
جن
پہ تسلی نہ ملی
کوئی
بھی ساتھ نہیں تھا جو نظر آئے نشیب
یاد کرتی ہیں وہ اس خالی
جگہ کو اپنی
اپنے
آنگن میں کسی قبر کی صورت کی طرح
رنج
و غم دل میں سنبھالے ہوئے
مٹی
جیسی
گھر
کی دہلیز پہ ٹوٹی ہوئی مورت کی طرح
: