غزل ۔۔۔ انور شعور
غزل
( انور سعور )
انجمن میں تو رہا اک جشن برپا صبح تک
رات بھر جلنے سے شمع انجمن کو کیا ملا
کھیت میں آئی تھی کوسوں دور سے چل کر پون
بالیاں تو لہلہا اٹھیں پون کو کیا ملا
صاحنان ساز و ارباب سخن نامی ہوئے
ساز کو کیا ہو گیا حاصل، سخن کو کیا ملا
کیا کروں پہلو میں دل رکھتا ہوں گو معلوم ہے
قیس کو کیا فیض پہنچا، کوہکن کو کیا ملا
سننے والوں نے تو لوٹی دولت سوز و سرور
نوحہ گر نے کیا کمایا، نغمہ گر کو کیا ملا
فن کا ہدیہ کون دے سکتا ہے پھر بھی اے شعور
اہل فن کو کیا ملا اور اہل فن نے کیا دیا
Facebook Comments Box