غزل ۔۔۔ عارف عبد المتین

غزل

عارف عبد المتین

میں جس کو  راہ  دکھاؤں  وہی  ہٹائے  مجھے

‏میں نقشِ پا ہوں کوئی خاک سے اٹھائے مجھے

‏مہک  اٹھے گی فضا  میرے تن کی خوشبو سے

‏میں عود ہوں،  کبھی آ  کر کوئی جلائے مجھے

‏چراغ  ہوں  تو  فقط  طاق  کیوں   مقدر   ہو

‏کوئی  زمانے  کے  دریا  میں بھی بہائے مجھے

‏میں  مشتِ  خاک  ہوں،  صحرا  مری  تمنا  ہے

‏ہوائے   تیز  کسی  طور   سے   اڑائے    مجھے

‏اگر  مِرا  ہے  تو  اترے  کبھی  مرے  گھر  میں

‏وہ چاند بن کے نہ یوں دور سے لبھائے مجھے

‏وہ    آئینے   کی  طرح   میرے    سامنے   آئے

‏مجھے  نہیں  تو  مرا عکس ہی دکھائے مجھے

‏امنڈتی یادوں کے آشوب سے میں واقف  ہوں

‏خدا کرے کسی صورت وہ بھول جائے مجھے

‏وفا  نگاہ  کی  طالب   ہے،  امتحاں  کی نہیں

‏وہ میری روح میں جھانکے نہ آزمائے مجھے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

September 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
30