بڑے پردے کے چھوٹے اداکار ۔۔۔ ارمان علی
بڑے پردے کے چھوٹے اداکار
ارمان علی
بڑے پردے کے چھوٹے اداکار
سوگواری صحن میں پروان چڑھ رہی ہے
حالات اسے دودھ پلانے کی رسم نبھا رہے ہیں
بے مروت لہجے غریب کی خالی جیب کی طرح ہیں
جس کے وجود سے فقط گھن آتی ہے
رشتوں کے اووم میں زبردستی کی حمل ٹہرانے کیلئے
کمپرومائز کے اسپرم فیوز کرکے
رشتے میں سدھار پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے
ٹیسٹ ٹیوب میں حمل کچھ ہفتے ٹہر کر خون ہوجاتا ہے
رکشے کی سیٹ پر بیٹھا جمالو اداکار بننے کے خواب سجائے
جمال خان کو گاؤں کے کنویں میں پھینک آیا ہے
شبو کے نام سے ادائیں دیکھانے والی رنڈی
بیوی ہونے کی سزا میں روز
کالو ہیروئینچی سے گالیاں کھاتی ہے
مسجد کے منبر پر بیٹھا
زنا سے دور رہنے کی تبلیغ کرنے والے کی منافقت
پہلی صف میں بیٹھے، خبطہ سننے والے حافظ قرآن کی
طنزیہ مسکراہٹ بیان کرتی ہے
آخری صف میں بیٹھے
خدا کا شکر بجا لانے والا حاجی عنایت کو
خدا کی حقیقت
بھوک سے مرنے والے منو کے باپ
بشیرے سے پوچھنا چاہیئے
کہ خدا کیسا ہے ۔۔