بے بسی ۔۔۔ اسنیٰ بدر
بے بسی
( اسنیٰ بدر )
ہم بوڑھے لوگ بہت بےبس
کوئی اسّی سّتر ساٹھ برس
جینے کا تماشہ کرتے ہوئے
سانسوں کو بدن میں بھرتے ہوئے
کوئی ساتھ نہیں کوئی پاس نہیں
چہروں پہ برابر ماس نہیں
گھبرائےسے
اک سائے سے
دنیا کو برتنے کے سب
حق
بسرائےسے
ممنو ع ہے سب ناجایز ہے
بارش کا کوئی مدھم لہجہ
پھولوں سے کہیں اڑتی خوشبو
بستر پہ پڑا فلمی پرچہ
کاجل کی نظر کا ہر جادو
ممنو ع ہے سب ناجایز ہے
رنگوں سے بھرا اجلا کرتا
کیا جانیے کون سے بکس میں ہے
دنیا سے بچھڑنے کی خواہش
کوئی پوچھے کون سے شخص میں ہے ؟
ہم بوڑھے لوگ بہت بے بس
Facebook Comments Box