بہت جی چاہتا ہے ۔۔۔ اسنٰی بدر
Asna Badar is a prominent poet from Luknow, settled in Riyadh. She has some amazing deep ideas in her poetry.
بہت جی چاہتا ہے
(اسنی بدر)
بہت جی چاھتا ہے
کبھی جب تیز بارش ہو
تو آوارہ پھریں یوں ہی
ہوائیں تند ہوں،
تو پیڑ کے نیچے سمٹ جائیں
کہیں پر کوئی ٹن کا کین ہو
تو اسکو ٹھوکر سے اڑاکر
منزل مقصود تک پہنچیں
کسی ڈھابے پہ مٹی کے پیالوں میں
شکر اور دودھ کی چائے پئیں
مکھن لگا کر توس کھائیں
کہیں سے کوئی نارنجی سا پتھر ڈھونڈ لائیں
اور کسی چھت کی زمیں پر ایسے چوخانے بنائیں
جن سے گھنٹوں کھیل سکتے ہیں
گھروں کی بھیگی دیواروں پہ اپنا نام اور تاریخ لکھیں
کسی دریا کنارے ڈوبتے سورج کو بوسہ دیں
ستاروں تک کوئی پیغام پہنہچائیں
سنہرےچاند کو تکتے ہوئے اک نظم لکھیں
اور انجانا پتہ لکھ کر کہیں ارسال کر آئیں
بہت جی چاہتا ہے
مگر دل جانتا ہے
یہ بس اک جذبہء بے باک ہے خالی
کہ جی صد چاک ، ہے خالی
اک ایسا خواب ہے یہ
رنگ جس کے مر گئے کب کے
ہماری سبز آنکھوں سے
ہرن رم کر گئے کب کے
اب ایسے حبس میں ہیں ہم
جہاں آنکھیں برستی ہیں
بہت الجھی ہوئی سانسیں
بدن سے باہر آنے کو ترستی ہیں